پاکستان نیوز پوائنٹ
وفاقی حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں ملک میں پانی کی قلت اور خشک سالی کی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے تفصیلات پیش کی گئیں قومی اسمبلی میں پیش کی گئی وزارتِ آبی وسائل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال وفاقی حکومت ساڑھے 10 کھرب روپے کے 32 ڈیموں کے منصوبوں کو سپانسر کر رہی ہے، 32 ڈیموں میں 84 لاکھ 29 ہزار 288 ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہو گی۔ منصوبوں کی تکمیل سے 4 لاکھ 36 ہزار 934 ایکڑ اضافی اراضی سیراب ہو گی۔بلوچستان حکومت نے بلوچستان گراؤنڈ واٹر رائٹس ایڈمنسٹریشن رولز تشکیل دیئے ہیں، بلوچستان واٹر پالیسی کا مسودہ قانون کے محکمے کو جائزہ کے لیے پیش کر دیا گیا ہے۔ “جنگ ” کے مطابق وزارتِ آبی وسائل کا کہنا ہے کہ خیبر پختون خوا نے 2020ء میں خیبر پختون خوا واٹر ایکٹ نافذ کیا ہے، محکمۂ آبپاشی خیبر پختون خوا نے زیرِ زمین پانی کی نگرانی کے لیے ایک ڈویژن قائم کرنے کا آغاز کیا ہے۔ سندھ میں زیرِ زمین پانی کے حوالے سے قانون سازی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، زیرِ زمین پانی کے ریگولیٹری فریم ورک کی منظوری 2025ء کے آخر میں دی جائے گی