پاکستان نیوز پوائنٹ
فلسطین اور اسرائیل میں آج امید کا نیا سورج طلوع ہوا ہے۔ جنگ بندی نے دونوں معاشروں میں خوشی کا گہرا احساس پیدا کیا ہے جس کا اظہار عوام کے جشن منانے سے خوب ہو رہا ہے غزہ اور اسرائیل میں بہت سے لوگ اب بھی اداس ہیں کہ ان کے پیارے جنگ کے دوران مارے گئے، بہت سے لوگ قید ہیں، بہت سے زندہ تو ہیں لیکن جنگ نے انہیں جزوی یا کلی اپاہج بنا ڈالا، ان لوگوں کے لئے آج جنگ بندی کا دن ملے جلے احساسات لایا ہے، وہ زندہ رہنے میں کامیاب لوگوں کے ساتھ خوش بھی ہیں لیکن اپنوں کے دکھوں کو یاد کر کے دکھی بھی ہیں۔ ے گھر فلسطینیوں کو ان کے گھروں کی موجودہ حالت کا کچھ اندازہ نہیں کہ وہ رات گزارنے کے قابل ہیں یا نہیں، اور یہ کہ انہین گھروں تک جانے دیا جائے گا یا نہیں، اس کے باوجود پناہ گزین کیمپوں سے جوق در جوق لوگ غزہ شہر کی طرف واپس جا رہے ہیں۔
غزہ جنگ بندی معاہدہ کی ایک لازمی شق یہ ہے کہ حماس جن تین یرغمالیوں کو آج اتوار کے روز رہا کر رہی ہے ان کے نام 24 گھنٹے پہلے قطر کے ثالثوں کے ذریعہ اسرائیل کو بھیجے گی۔ آج شام جن تین خواتین کو رہا کرنا ہے ان کے نام حماس نے آج صبح تک نہیں بتائے تھے جس کے بعد یروشلم میں اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے واضح کیا کہ جب تک یرغمالیوں کے نام نہیں ملیں گے ہم جنگ بندی نہیں کریں گے۔ ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات اسرائیل میں یرغمالیوں کی فیملیز اور ان سے وابستگی رکھنے والے لاکھوں لوگوں نے امید و بیم کے درمیان گزاری کیونکہ کسی کو نہیں پتہ تھا کہ ان کی بیٹی، بہن کو اتوار کی شام رہائی ملے گی یا نہیں۔ اسرائیل نے جن 33 لوگوں کو 42 روز میں رہا کرنے کا معاہدہ کیا ہے ان مین سے ہر ہفتے کے دن تین کو رہائی ملے گی اور ان کے نام جمعہ کے دن اسرائیل کی حکومت اور اس کے ذریعہ یرغمالیوں کے گھر والوں تک پہنچیں گے۔ حماس کی جانب سے ناموں کی فہرست میں تاخیر کے بعد رومی گونن، ایملی ڈاماری اور ڈورون اسٹین بریچر کی آج ہی شام رہائی کی بریکنگ نیوز نے اسرائیل میں خوشی اور اطمنان کی لہر دوڑا دی۔ جنگ بندی کے پہلے دن رہا کیا جائے گا۔ تینوں خواتین کو رہا ہونے کے بعد گھر جانے کی اجازت نہیں ملے گی۔ پہلے IDF کے نمائندوں، ڈاکٹروں، ماہر نفسیات سے ان کی ملاقاتیں کروائی جائیں گی۔
رہائی پانے والے یرغمالیوں کے نام اتوار کی صبح اسرائیل کو فراہم کر دیئے گئے تو یہ اسرائیل کے میڈیا میں بریکنگ نیوز تھی۔ اس خبر کے ساتھ اسرائیل کے طول و عرض میں جنگ بندی کی خوشی منانے کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد ہی غزہ میں جنگ بندی ہوئی تب پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر سوا دو بجے تھے
