پاکستان نیوز پوائنٹ
لاس اینجلس میں لگی آگ بدستور پھیل رہی ہے۔ ہوا کا رخ بدل گیا ہے اور اس سے بعض نئے علاقوں کے آگ کی لپیٹ میں آ جانے کا سنگین خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ انتظامیہ مزید کئی علاقوں سے رہائشیوں کو نکالنے پر مجبور ہو گئی۔ آگ کو روکنے کا کوئی ذریعہ دستیاب نہیں تاہم اسے محدود کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ کئی روز سے لاس اینجلس شہر کے دس ہزار گھروں اور دیگر عمارتوں کو خاکستر کر دینے اور کئی آبادیوں کو مکمل تباہ کرنے والی سب سے بڑی جنگل کی آگ نے ہفتے کے روز سمت تبدیل کر لی ہے، جس سے انخلاء کے مزید احکامات شروع ہو گئے ہیں اور تھکے ہوئے فائر فائٹرز کے لیے ایک نیا چیلنج کھڑا ہو گیا ہے۔ منگل کے بعد سے لاس اینجلس کاؤنٹی کے محلوں میں بیک وقت چھ ایریاز میں آگ لگنے سے کم از کم 11 افراد ہلاک اور 10,000 ڈھانچے کو نقصان پہنچا یا تباہ ہو گئے۔ جب فائر فائٹرز گھر گھر تلاشی لینے کے قابل ہوں گے تو نقصان کے تخمینہ میں اضافہ متوقع ہے۔ سانتا انا کی تیز ہوائیں جنہوں نے آتش فشاں جیسی اس جنگل کی آگ کو بھڑکایا، وہ جمعہ کی رات کو کم ہو گئیں۔ لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہوا کی رفتار کم تو ہوئی لیکن سمت بھی بدل گئی۔ اب شہر کے مغربی کنارے پر پیلیسیڈس کی آگ ایک نئی سمت کی طرف بڑھ رہی ہے، جس نے ایک اور انخلاء کا حکم جاری کروا دیا ۔ آگ برینٹ ووڈ کے پڑوس اور سان فرنینڈو ویلی کے دامن کی طرف بڑھی تو شیرف نے ان علاقوں کو خالی کرنے کا حکم دے دیا۔
