پاکستان نیوز پوائنٹ
یونان میں غیرقانونی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے میں پاکستانی شہریوں کی اموات کے بعد انسانی اسمگلنگ میں ملوث 35 افسران اور اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کردیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کشتی حادثے میں ملوث اہلکاروں کےخلاف کاروائیاں جاری ہیں۔ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایف آئی اے احمد اسحٰق جہانگیر نے لاہور میں اردلی روم کا انعقاد کرتے ہوئے کشتی حادثات میں ملوث 49 اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کاروائیوں پرسماعت کی۔ڈی جی ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث 4انسپکٹرز،10 سب انسپکٹرز،2 اے ایس آئی,5 ہیڈ کانسٹیبل اور14 کانسٹیبلزکو نوکری سے برطرف کردیا جبکہ انسانی سمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 13 اہلکاروں کےخلاف مقدمات بھی درج کیےگئے ہیں۔ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ لاپروائی برتنےمیں ملوث اہلکاروں کی ادارے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ کشتی حادثات میں ملوث اہلکاروں کے خلاف انضباطی کاروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ محکمانہ احتساب کا مقصد ادارے کو کرپشن اوربے ضابطگیوں میں ملوث کالی بھیڑوں سےپاک کرنا ہے. معصوم شہریوں کے استحصال میں ملوث اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ادارے میں احتساب کے عمل سے ہی انسانی سمگلنگ کا خاتمہ ممکن ہوگا، غفلت برتنے والے افسران کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔