پاکستان نیوز پوائنٹ
تہران اپنی یورینیم افزودگی کے پروگرام سے دستبردار نہیں ہوگا، حالانکہ حالیہ اسرائیل ,ایران جنگ میں واشنگٹن کی فضائی کارروائیوں سے اس کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ یرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہماری نیوکلیئر تنصیبات کو سنگین نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے پروگرام فی الحال رکا ہوا ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ ہم افزودگی نہیں چھوڑیں گے کیونکہ یہ ہمارے سائنسدانوں کی بڑی کامیابی ہے اور اب یہ قومی وقار کا معاملہ بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان حملوں کے بعد نیوکلیئر ادارہ نقصان کا تفصیلی جائزہ لے رہا ہے اور اب تک معلوم ہوا ہے کہ تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ یورینیم کی بچت کے بارے میں سوال پر عراقچی نے کہا کہ میرے پاس اس بارے میں تفصیلی معلومات نہیں، لیکن ہمارے ادارے اس کی مکمل جانچ کر رہے ہیں کہ ہمارے مواد کو کیا نقصان پہنچا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تہران واشنگٹن کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے، البتہ اس وقت براہِ راست مذاکرات نہیں ہو رہے۔ جنگ سے پہلے تہران اور امریکہ نے عمانی ثالثی میں پانچ مرتبہ نیوکلیئر مذاکرات کیے، لیکن افزودگی کی حد پر کوئی اتفاق نہ ہو سکا۔ اسرائیل اور امریکہ کا موقف ہے کہ ایران جلد ہتھیار بنانے کے لیے افزودگی کی حد تک پہنچنے والا ہے، جبکہ تہران کہتا ہے کہ اس کا پروگرام صرف شہری مقاصد کے لیے ہے۔13 جون کو اسرائیل نے ایران پر بڑے پیمانے پر حملے کیے، جس کے بعد 12 دن کی جنگ ہوئی۔ 22 جون کو امریکہ نے بھی تہران کے جنوبی علاقے میں زیر زمین فوردو افزودگی مرکز سمیت دیگر دو نیوکلیئر مقامات پر حملہ کیا، جن کے نقصان کا اندازہ ابھی مکمل نہیں ہوا۔ امریکی صدر نے اس بات کی تصدیق کی کہ حملوں نے تینوں مقامات کو مکمل تباہ کر دیا، اور ایران کے افزودگی دوبارہ شروع کرنے پر دوبارہ حملے کی دھمکی دی۔ امریکہ اور ایران کے درمیان افزودگی کے معاملے پر سخت اختلاف ہے؛ تہران اسے اپنا حق سمجھتا ہے جبکہ ٹرمپ انتظامیہ اسے سرخ لکیر قرار دیتی ہے۔ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے مطابق ایران واحد غیر نیوکلیئر ملک ہے جو یورینیم 60 فیصد تک افزودہ کرتا ہے، جو 90 فیصد کی فوجی حد سے کم ہے مگر جو 3.67 فیصد جوہری معاہدے کی حد سے کہیں زیادہ ہے۔ ایران نے امریکہ کے 2018 میں نیوکلیئر معاہدے سے انخلا کے بعد اپنی نیوکلیئر سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ مغربی ممالک اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران نیوکلیئر ہتھیار بنانا چاہتا ہے، جسے تہران سختی سے رد کرتا ہے اور اپنے پروگرام کو صرف پرامن مقاصد کے لیے قرار دیتا ہے۔
