عادل راجہ جھوٹا ثابت بریگیڈیئر راشد نصیر (ر)کی لندن ہائی کورٹ میں تاریخی فتح

پاکستان نیوز پوائنٹ
برطانوی عدالت نے یوٹیوبر عادل راجا کے بریگیڈر ریٹائرڈ راشدنصیرکےخلاف الزامات بےبنیاد قرار دیتے ہوئے ان پر 50 ہزار پاؤنڈ جرمانہ عائد کردیا۔ برطانوی عدالت نے یوٹیوبر عادل راجا کے خلاف کیس کا بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے حق میں فیصلہ سنادیا۔برطانوی عدالت نے عادل راجا کو بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈز ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ مقدمہ کے اخراجات بھی عادل راجا کو اٹھانے ہوں گے۔برطانوی عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ عادل راجا کے دعوؤں کے کوئی شواہد نہیں ملے. عادل راجا کی سوشل میڈیا پوسٹس نے راشد نصیر کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل عادل راجا اپنے خلاف ہتک عزت کے مقدمے کو خارج کرنے کی درخواست کے دفاع میں ناکام رہے تھے اور برطانوی عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عادل راجا پر 10 ہزار پاؤنڈ کا جرمانہ عائد کیا تھا۔برطانوی عدالت نے عادل راجا کو حکم دیا تھا کہ وہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کو حکم امتناع اور سیکیورٹی اخراجات کی مد میں 10 ہزار پاؤنڈ کی ادائیگی کریں۔ واضح رہے کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کی انٹیلی جنس کمانڈ پنجاب کے سابق سربراہ نے لندن میں مقیم عادل فاروق راجا کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مبینہ طور پر ہتک عزت کی مہم چلانے پر مقدمہ دائر کیا تھا.درخواست گزار افسر نے معافی، ہرجانے اور ہتک آمیز بیانات واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ مقدمہ اگست 2022 میں عادل راجا کے خلاف برطانیہ کی ہائی کورٹ میں دائر کیا گیا تھا جو جنوری 2023 میں ایسے وقت میں منظر عام پر لایا گیا تھا جب عادل راجا کی جانب سے فلم اور ٹی وی کی معروف اداکاراؤں کو الزامات کا نشانہ بنایا گیا تھا اور پاکستان میں ایک تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔عدالتی کاغذات کے جائزے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ انٹیلی جنس سربراہ کے خلاف ریٹائرڈ میجر عادل راجا کی مہم 14 جون 2022 کو شروع ہوئی جب انہوں نے الزام لگایا کہ انٹیلی جنس افسر نے آنے والے انتخابات میں دھاندلی کے لیے لاہور ہائی کورٹ پر مکمل قبضہ کر لیا۔19 جون 2022 کو عادل راجا نے الزام لگایا تھا کہ انتخاب میں ہیرا پھیری کی گئی اور مبینہ طور پر آئی ایس آئی سیکٹر کمانڈر پنجاب نے لاہور میں اپنے حالیہ قیام کے دوران آصف علی زرداری کے ساتھ کئی ملاقاتیں کیں۔آئی ایس آئی افسر کے نمائندوں نے برطانوی ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ عادل راجا نے اپیل کنندہ کے خلاف بھرپور سوشل میڈیا مہم چلائی، مہم کے دوران کئی ٹوئٹس کی گئیں اور کئی ویڈیوز نشر کی گئیں، جن میں کئی ٹوئٹس اور ویڈیوز انتہائی ہتک آمیز ہیں، ان ٹوئٹس اور ویڈیوز کے مواد نے دعویدار کو شدید نقصان پہنچایا۔عادل راجا اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا ہونے کے بعد وہ اپریل 2022 میں اسلام آباد سے لندن چلے گئے تھے، اس کے بعد سے انہوں نے کئی حاضر سروس فوجی افسران کا نام لیتے ہوئے ان پر ’حکومت کی تبدیلی‘ کی سازش کے الزامات لگائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *