پاکستان نیوز پوائنٹ
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں انٹرن شپ پروگرام پاکستان سمر اسکالرز کیلئے منتخب سٹوڈنٹس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2023میں اکثریت کا خیال تھا کہ ملک خدانخواستہ دیوالیہ ہوجائےگ۔ شہباز شریف نے کہا کہ مجھے یقین تھا کہ ہم ڈیفالٹ نہیں کریں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پائے، ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں ایسی تبدیلی ابھی ہوئی بھی نہیں ہوتی اور سفارشیں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سفارشوں اور ٹیلی فون کالز کے حوالے سے تیار تھے لیکن ہم نے میرٹ پر فیصلے کیے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے ایف بی آر میں بہترین افسران کی تعیناتی کے لیے ماہرین اور بیوروکریسی کے ساتھ مسلسل اجلاس کیے اور ہر ہفتے اصلاحات کے لیے خود اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کرپٹ اور نااہل افسران کو فارغ کیا، گریڈ 20 سے گریڈ 22 تک کے افسران کو گھر بھیجا جن کے حق میں ملک بھر سے سفارشیں آئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اللہ ان سے پوچھے گا کہ دنیا میں کیا کام کیا؟ تو اللہ سے کہیں گے کہ میرٹ پر کام کیا، تیز طرار بیوروکریٹس کو پتہ ہوتا ہے کہ کام کیسے کرنا ہے، ایف بی آر میں فیس لیس ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی، ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو تیز کیا گیا اور انفورسمنٹ کے ذریعے 500 ارب روپے کی وصولی ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سفر ہے جس میں رکاوٹیں ہیں لیکن ہم اپنی ذمہ داریاں قوم کے لیے ادا کریں گے، میں نے کبھی خود کریڈٹ نہیں لیا بلکہ یہ ٹیم ورک ہے، ہم نے اپنے اہداف حاصل کرنے ہیں اور ہم اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی ریٹ جو 22 فیصد تک جا پہنچا تھا، اب کم ہو کر 11 فیصد رہ گیا ہے، پالیسی ریٹ 11 فیصد سے مزید کم ہوگا تو لوگ بینکوں سے پیسے نکال کر سرمایہ کاری کریں گے۔ پہلگام واقعے کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن بھارت نے جارحیت کی جس میں 55 شہری شہید ہوئے، ہم نے اپنے دفاع میں کارروائی کی اور دشمن کے 6 طیارے گرائے اور 10 مئی کو بھرپور جواب دیا جو پوری قوم کے اتحاد کا مظہر تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موثر اقدامات سے اقتصادی شعبے میں اشاریے بہتر ہوئے ہیں، پالیسی ریٹ کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا،پالیسی ریٹ میں مزید کمی سے لوگ بینکوں سے پیسہ نکال کر سرمایہ کریں گے۔
