وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کی بطور مشیرِ قومی سلامتی تقرری کا بھارت کے ساتھ مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں

پاکستان نیوز پوائنٹ
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کی بطور مشیرِ قومی سلامتی تقرری کا بھارت کے ساتھ مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں تاہم مذاکرات کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔نجی چینل کو انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ چاہے جتنی بھی کشیدگی ہو بالآخر مذاکرات کا راستہ ہی اپنایا جاتا ہے تاہم آئی ایس آئی کے سربراہ کو مشیر برائے قومی سلامتی کا اضافی چارج دینے کا انڈیا کے ساتھ مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ، ملک جب مشکل صورتحال سے گزر رہا ہو تو کسی سویلین یا سیاستدان کے مقابلے میں ایسے شخص کو قومی سلامتی کا چارج دینا بہتر ہوتا ہے جسے مشکل حالات سے بہتر انداز میں نمٹنے کا پہلے سے ہینڈز آن تجربہ ہو۔ اس سوال کے جواب میں کیا پاکستان اب بھی انڈیا کی جانب سے حملے کی توقع رکھتا ہے؟ وزیرِ دفاع نے کہا کہ کشیدگی کے دوران ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے اگر انڈیا ہمیں یا کسی دوسرے ملک پر الزام تراشی کے لیے ایسے دہشت گردی کے واقعات برپا کر سکتا ہے تو بعید نہیں کہ وہ کسی اور قسم کا ایڈوینچر بھی کر سکتے ہیں۔ امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو کے رابطے کے متعلق وزیرِدفاع نے کہا کہ ان کے رابطہ کرنے کی اپنی جگہ اہمیت ہے اور انہوں نے متوازن بات کی ہے، ساری دنیا کہہ رہی ہے کہ یہ معاملہ گفت و شنید سے حل ہونا چاہیے۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعہ کی مذمت کی ہے اور انٹرنیشنل تحقیقات کی آفر کی ہے جس میں دونوں ملک تعاون کریں۔ انہوںنے کہا کہ امریکہ، برطانیہ، چین، ایران، روس، ترکی، متحدہ عرب امارات، ایران، یہ تمام ممالک جو اس کشیدگی کے دوران ہم دونوں ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں، یہ مل کر اس واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کریں ،ہم تعاون کریں گے۔وزیر دفاع نے کہا کہ جس کے ہاتھ صاف ہوں وہی ایسی آفر کرتا ہے۔انہوںنے کہا کہ ہم آفر دے رہے ہیں کہ یہ ممالک تین چار کی صورت میں یا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ممبران پر مشتمل کمیشن بنا دیا جائے جو پہلگام واقعہ کی تحقیقات کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تو تحقیقات کا مطالبہ کر رہا ہے مگر انڈیا تحقیقات کی پیشکش اس لیے قبول نہیں کر رہا کہ کہیں اس کے پیچھے کچھ اور نہ نکل آئے۔خواجہ آصف نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعہ پر انڈیا کے اندر ہی کریک پڑ گئے ہیں اور مخالف آوازیں اٹھ رہیں ہیں کہ کیسے واقعہ ہونے کے 10 منٹ کے اندر اندر ایف آئی آر درج ہو گئی۔ انہوںنے کہا کہ ہم تو دشمن ملک ہیں مگر انڈیا کے دعوں پر انڈیا کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔میزبان کے اس سوال پر کہ کیا ثبوت سامنے نہ رکھنے سے انڈیا کے پاکستان پر حملہ کرنے کا جواز کمزور نہیں پڑ رہا چونکہ امریکہ کی طرف سے بھی انڈیا کو حمایت نہیں مل رہی؟ خواجہ آصف نے کہا کہ وہاں بہت زیادہ ڈی پریشن پائی جاتی ہے، ایسے واقعات کے پیچھے سیاست اور اقتدار کی بھو ک ہوتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *