پاکستان نیوز پوائنٹ
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے، سیاسی استحکام ہوگا تو معیشت بھی مضبوط ہوگی۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ان شا اللہ 2025 پاکستان کی معاشی ترقی کا سال ہوگا. آج پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری دکھائی دے رہی ہے. ہم نے بجلی کی قیمتیں بھی کم کرنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2024 میں ہماری حکومت کے ساڑھے 9 ماہ کے دوران مہنگائی میں ساڑھے 6 سال کی تاریخی کمی ہوئی. شرح سود میں کمی کے بعد 13 فیصد پر ہے. گزشتہ 5 ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 34 فیصد اضافہ ہوا. برآمدات بڑھ گئیں، زر مبادلہ ذخائر 4 ارب ڈالر سے بڑھ کر ساڑھے 12 ارب ڈالر کی مستحکم پوزیشن پر آگئے۔شہباز شریف نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے. یہ سب اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ نیا سال پاکستان کی ترقی اور خوش حالی میں نمایاں کردار ادا کرے گا. تاہم اس کے لیے ہم سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی وزرا، آرمی چیف، وزرائے اعلیٰ سمیت تمام شرکا کو میں نئے سال کی مبارک باد دیتا ہوں، امید کرتا ہوں. گزشتہ سال کی طرح نئے سال میں بھی آپ سب پاکستان کے میکرو اکنامک انڈی کیٹرز کو بہتر بنانے میں اپنا کردار نبھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تمام معاشی اشاریے اس بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے لیے من حیث القوم ہم سب کوششیں کریں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت کو اس مختصر عرصے میں اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا. تاہم اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہم ان بحرانوں سے نمٹنے میں کامیاب رہے. چاول کی برآمدات سے 4 ارب ڈالر قومی خزانے میں آئے. سر پلس چینی کی ایکسپورٹ سے 50 کروڑ ڈالر خزانے میں آرہے ہیں. چینی کی ایکسپورٹ کی وجہ سے اسمگلنگ بھی رک گئی چاول کی برآمدات سے 4 ارب ڈالر قومی خزانے میں آئے. سر پلس چینی کی ایکسپورٹ سے 50 کروڑ ڈالر خزانے میں آرہے ہیں. چینی کی ایکسپورٹ کی وجہ سے اسمگلنگ بھی رک گئی۔وزیرعظم نے کہا کہ ہم نے آئل کی اسمگلنگ کو بھی خاطر خواہ نچلی سطح پر لایا ہے، اسی لیے تیل کی کھپت بڑھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بہت بڑا موقع ہے کہ اس وقت وسطی ایشیائی ریاستوں بشمول آذربائیجان، ازبکستان سمیت تمام ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے روابط بڑھیں، پاکستان میں سرمایہ کاری ہو۔انہوں نے کہا کہ این ایل سی اب ہمارے کارگو جو لیکر جارہا ہے. اب روس تک شمالی علاقوں کو کور کر رہا ہے. بزنس ٹو بزنس تعلقات بڑھانے کا یہ نادر موقع ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ بینکوں نے شرح سود 22 فیصد تک پہنچنے کے بعد بڑے منافع کمائے، اے ڈی آر کی شرط لانے کے بعد ہم نے 72 ارب روپے ان سے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال سمیت بہت سے دیانت دار افسران یہاں موجود ہیں. ان سب کی محنت سے اب جو اعداد و شمار آئے ہیں.کنٹینرز کی ہینڈلنگ کے وقت میں کمی لائی گئی ہے. 88 فیصد تاجروں نے کہا ہے کہ اب وہ صورت حال سے مطمئن ہیں. یہ سب کامیابیاں ایک ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں. وفاق اور صوبوں نے آئندہ بھی اپنا کردار ادا کرنا ہے