پاکستان میں کرپشن مستقل چیلنج سیاسی و معاشی اشرافیہ جیبیں بھر رہی ہے آئی ایم ایف

پاکستان نیوز پوائنٹ
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سفارش پر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 2026 سے وفاقی سول سروس کے اعلیٰ عہدیداروں کے اثاثہ جات کے گوشوارے عوام کے لیے شائع کیے جائیں گے تاکہ بدعنوانی کی روک تھام اور شفافیت کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔ وزارت خزانہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دونوں فریقوں نے 2026 میں اثاثہ جات کی اشاعت اور رسک بیسڈ تصدیق متعارف کروانے پر اتفاق کیا ہے، جبکہ طویل المدتی منصوبے کے تحت ایک مرکزی اتھارٹی قائم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے جو اثاثہ جات جمع کرنے، ڈیجیٹل بنانے اور تصدیق کے اختیارات رکھے گی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ موجودہ نیب سربراہ کی تقرری کا طریقہ کار سیاسی سمجھوتوں پر مبنی ہے، جسے شفاف اور میرٹ پر مبنی تقرری کے ذریعے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف نے مشورہ دیا کہ نیب کے اندرونی کنٹرول کے عمل کی نگرانی کے لیے ایک خود مختار اور کثیر شراکتی ادارہ قائم کیا جائے تاکہ ادارے کی شفافیت اور مؤثریت میں اضافہ ہو اور سیاسی اثرات کم ہوں۔ رپورٹ میں سرکاری مشینری، خاص طور پر سینئر ریونیو افسران کے اثاثہ جات اور تادیبی کارروائیوں میں ناکامی کو بھی اجاگر کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق صوبائی اینٹی کرپشن ایجنسیاں اعلیٰ حکام سے اجازت کے بغیر تحقیقات شروع نہیں کر سکتیں، جبکہ اثاثہ جات کے گوشواروں کا موجودہ نظام بکھرا ہوا ہے اور فوج، عدلیہ اور دیگر سرکاری افسران کے گوشواروں کے معیار میں فرق موجود ہے۔ مزید کہا گیا کہ طرزِ زندگی کی نگرانی اور اثاثہ جات کے تقابل کے ذریعے غیر قانونی دولت کا سراغ لگایا جا سکتا ہے، جس سے بدعنوانی کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ رپورٹ نے اس بات پر زور دیا کہ نیب کی آزادی، شفاف تقرری کے عمل اور جدید رسک بیسڈ تصدیق کے نظام کے بغیر احتساب کے مؤثر اقدامات ممکن نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *