عسکری قیادت کو قتل کی دھمکیاں پاکستان کا برطانوی حکومت سے کارروائی کا مطالبہ

پاکستان نیوز پوائنٹ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے مذموم سیاسی مقاصد کی خاطر پاکستان مخالف ایجنڈے کے لیے تمام حدود وقیود اور بین الاقوامی قوانین کو پس پشت ڈال دیا۔گزشتہ کافی عرصے سے برطانیہ کی سر زمین کو پی ٹی آئی کے بھگوڑے یو ٹیوبرز اور شر پسند عناصر بیرونی آقاؤں کی ایما پر پاکستان اور فوج مخالف بیانیے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی برطانیہ کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے 23دسمبر 2025 کو ایک انتہائی اشتعال انگیز ویڈیو جاری کی گئی.جس میں برطانوی سرزمین پر کھڑے مظاہرین نے کھلے عام فیلڈ مارشل کو بم دھماکہ میں قتل کی دھمکی دے رہے ہیں۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون نے اشتعال انگیز گفتگو کے دوران کہا کہ کوئی بھی فیلڈ مارشل کو کاربم دھماکہ میں قتل کردے گا۔ یہ نہ تو آزادی اظہار رائے ہے اور نہ ہی سیاسی اختلاف بلکہ یہ اشتعال انگیزی اور براہ راست دہشتگردی پر اکسانے کے مترادف ہے، انتہائی افسوسناک امر یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹرولز نے اس کھلم کھلا اشتعال اور دھمکی آمیز ویڈیو کو آگے پھیلایا اور اپنے آفیشل اکاونٹ سے شیئر کیا۔برطانیہ میں اس طرح کی دھمکی آمیز گفتگو بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے. اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 میں دہشتگردی، اشتعال انگیزی، مالی معاونت یا حمایت کو روکنے کی ذمہ داری عائد کی گئی ہے۔برطانیہ کا انسدادی دہشگردی ایکٹ 2006 بھی دہشتگردی کی حوصلہ افزائی سنگین جرم قرار دیتا ہے، اس طرح کا انتہا پسندانہ، پرتشدد اور دہشتگردی پر اُکسانے والی اشتعال انگیز تقاریر قابل مذمت ہے۔مصدقہ ذرائع کے مطابق پاکستان نے اشتعال انگیز اور پرتشدد تقاریر کے لیے برطانوی سرزمین کے غلط استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، یہ واقعہ پی ٹی آئی کی منافقانہ پالیسی کو بے نقاب کرتا ہے. جہاں ایک طرف مذاکرات کا دعویٰ کیا جاتا ہے اور دوسری طرف یہ جماعت ریاست مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔مصدقہ ذرائع کے مطابق پاکستان نے برطانیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقع میں ملوث افراد کی شناخت اور تحقیقات کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے.یہ واقعہ بین الاقوامی قوانین، انسداد دہشتگردی کی ذمہ داریوں اور ذمہ دار ریاستی طرز عمل کے لیے برطانیہ کے عزم کا امتحان ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *