پاکستان نیوز پوائنٹ
امریکا نے  روس کی دو  بڑی تیل کمپنیوں روسنیفٹ  اور لوک آئل  پر پابندی عائد  کر تے ہوئے واضح کیا ہے کہ روس پر  پابندیوں کا مقصد صدر  پیوٹن پر جنگ بندی کیلئے دبائو  ڈالنا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں نیٹو سیکرٹری جنرل کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  آج بہت بڑا دن ہے ، آج روس کی 2 بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں لگائی اور  یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہم آئندہ کیا کرنے جارہے ہیں۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ بائیڈن دورمیں شروع ہوئی جسے روکنے کی کوشش کررہا ہوں۔ امید ہے پابندیاں پیوٹن کو معقول رویہ اختیار کرنے پر مجبور کریں گی۔امریکی صدر نے پیوٹن سے ملاقات کی منسوخی پر  بات کرتے ہوئے کہا کہ پیوٹن سے ملاقات کرنا مناسب نہیں لگا، اسلئے  ملاقات منسوخ کردی۔صدر ٹرمپ نے کہاکہ  روس یوکرین جنگ  تقریبا 4  سال سے جاری ہے، اس میں ہزاروں اموات ہوئی ہیں اور  میرا خیال ہے کہ اب  فریقین امن چاہتے ہیں،  ہم بھی اس جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور  اس حوالے سے چینی صدر شی جن پنگ سے بات کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امید ہے پابندیاں پیوٹن کو معقول رویہ اختیار کرنے پر مجبور کریں گی، یوکرین کو روس میں لانگ رینج میزائل کی اجازت کی خبرغلط ہے، یوکرین امریکا کے نہیں یورپی میزائل روس کے خلاف استعمال کررہا ہے، روس یوکرین جنگ میں ہر ہفتے ہزاروں اموات ہو رہی ہیں۔امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک بار پھر پاک بھارت جنگ روکنے کا ذکر  کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے مشرقی وسطی اور پاک بھارت جنگ سمیت 7 جنگیں رکوائیں۔صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ روس یوکرین جنگ بھی جلد ختم ہوجائے گی۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ چین اور کوریا کے دورے کے دورن چینی صدر سے ملاقات طے ہے، امید ہے پابندیاں روسی صدر کو سوچنے پر مجبور کر دیں گی، بائیڈن امریکا کی تاریخ کے بدترین صدر تھے، امریکا میں غیر قانونی داخل ہونے والوں پر بجٹ خرچ نہیں کر سکتے۔نیو سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روس پر مزید پابندیوں کا مقصد صدر پیوٹن پر جنگ بندی کیلئے دبائو ڈالنا ہے، اس وقت روس یوکرین مذاکرات کی میز پر نہیں۔
 
                    