پاکستان نیوز پوائنٹ
آج پاکستان میں پارلیمنٹ کے نئے سال کا آغاز ہوا تو روایت کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس سے صدر مملکت آصف علی زرداری نے 8 ویں بار خطاب کیا۔ صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں جو سب سے اہم بات کہی وہ یہ تھی کہ حکومت دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا فیصلہ واپس لے ریاست کے سربراہ کی طرف سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران یہ سٹریت فارورڈ مطالبہ آنا وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کے لئے متوقع نہیں رہا ہو گا۔ اس روایتی اجلاس کے روایتاً طے شدہ ایجنڈا کے مطابق صدر مملکت کے خطاب کے سوا کوئی اور کارروائی اجلاس میں شامل نہیں ہوتی۔ صدر آصف علی زرداری کے خطاب کے متعلق کس نے کیا سوچا اور کیا محسوس کیا، یہ فوری طور پر سامنے نہیں آ سکے گا۔ جہاں تک پی ٹی آئی کا تعلق ہے، انہوں نے تو صدر آصف زرداری کا یہ اہم اور واقعتاً غیر معمولی خطاب سنا ہی نہیں۔ یہ الگ بات کہ صدر زرداری نے بھی پارلیمنٹ کے اندر پی ٹی آئی کا شور و غوغا نہیں سنا کیونکہ وہ اس ہڑبونگ سے اپنے کانوں کو محفوظ رکھنے کا خاص اہتمام کر کے پارلیمنٹ سے خطاب کرنے کے لئے روسٹرم پر آئے تھے۔ صدر آصف زرداری نے نہریں بنانے کے جس منصوبے کو واپس لینے کا مطالبہ اپنے خطاب میں شامل کیا وہ اس وقت سندھ اور وفاق کے درمیان سب سے بڑااختلاف کا نکتہ بنا ہوا ہے۔ سندھ میں سبھی جماعتیں اپنی سیاسی اورئینٹیشن کو فراموش کر کے اس ایک نکتے پر متفق ہیں کہ نئی نہریں بننے سے سندھ کے حصے کا پانی کم ہو گا، نئی نہریں نہیں بننا چاہئیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کی اتحادی نہین لیکن مخالف بھی نہیں ہے۔ گزشتہ کچھ ہفتوں سے پیپلز پارٹی کے وفاقی حکومت کے ساتھ اختلاف کی اطلاعات بھی آ رہی ہیں لیکن ایسا کھل کر اختلاف بہرحال سامنے نہین آیا جس کا اظہار آج صدر مملکت کے خطاب میں نہروں کی تعمیر کے حوالے سے منصوبہ واپس لینے کے مطالبہ یا تجویز کی شکل میں سامنے آیا۔ پارلیمنٹ کی لابیوں میں ہونے والی گوسپ میں اس مطالبہ کو یقیناً وفاق کے اہم یونٹ سندھ میں پائے جانے والے عمومی اتفاق رائے کا وفاق کے کسٹوڈین کی جانب سے پارلیمنٹ میں اظہار ہی سمجھا گیا ہو گا۔
اجلاس میں شرکت لیے وزیراعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار، بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو، خواجہ آصف، مریم نواز، پرویز خٹک، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ، وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔ غیر ملکی سفراء کے بڑی تعداد بھی مہمان گیلری میں موجود رہی۔ اجلاس میں خورشید شاہ، عبدالقادر پٹیل، شیری رحمان، فاروق ایچ نائیک، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، شرمیلا فاروقی، سحر کامران، سید نوید قمر، آغا رفیع اللہ، شیری رحمان، طاہرہ اورنگزیب، فاطمہ زہرا، نور عالم خان، حنیف عباسی، شہلا رضا، سلیم مانڈوی، امیر مقام، راجہ پرویز اشرف، رمیش لال، انوار الحق کاکڑ، مصدق ملک نے بھی شرکت کی۔ خطاب کرنے کے لیے صدر مملکت آصف علی زرداری پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔ قبل ازیں وزیراعظم اور صدر زرداری کے درمیان چیمبر میں ملاقات بھی ہوئی۔ ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔ مشترکہ اجلاس شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی اراکین کی بھی ایوان میں آمد ہوئی۔ پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں آتے ہی نعرے بازی کی اور ایوان میں پلے کارڈ بھی ایوان میں لے آئے۔ پرویز خٹک غلطی سے اپوزیشن بنچز کے طرف چلے گئے پھر یاد آنے پر واپس آئے اور وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم سے مصافحہ کیا۔
