پاکستان نیوز پوائنٹ
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کی پولیس نے بتایا ہے کہ انقلاب مانچا کے ترجمان شریف عثمان ہادی کے قتل کے دو مرکزی ملزمان بھارت فرار ہوگئے۔ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس کے ایڈیشنل کمشنر ایس این محمد نذر الاسلام نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’ملزم فیصل کریم مسعود اور عالمگیر شیخ نے بھارت فرار ہونے کے بعد ریاست میگھالیہ میں پناہ لی۔‘ واضح رہے کہ اس سے قبل پولیس حکام کا کہنا تھا کہ انہیں مرکزی ملزمان کے ٹھکانے کا علم نہیں ہے۔پولیس نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’عثمان ہادی کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔ اس سلسلے میں 11 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنھوں نے شوٹر کو بھارت فرار ہونے میں مدد فراہم کی۔‘ایڈیشنل کمشنر نذر الاسلام نے کہا کہ ’جائے وقوع پر موجود افراد کی فراہم کردہ معلومات، سی سی ٹی وی فوٹیج کے تجزیے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے پولیس نے شوٹر فیصل کریم مسعود اور ان کے معاون موٹرسائیکل سوار عالمگیر شیخ کو واقعے کے دن ہی شناخت کر لیا تھا۔‘پولیس نے دو غیر ملکی پستول، میگزین، 52 گولیاں اور ایک شاٹ گن برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو واقعے میں استعمال ہوئیں۔ اس کے علاوہ ایک موٹرسائیکل، جعلی نمبر پلیٹس اور گولیوں کے خول بھی برآمد ہوئے۔اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ تقریباً 53 بینک اکاؤنٹس کے دستخط شدہ چیکس برآمد ہوئے ہیں جن کی مالیت 218 کروڑ ٹکا(بنگلہ دیشی کرنسی) ہے۔ واضح رہے کہ شریف ہادی عثمان کو ڈھاکا میں اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ ایک مسجد سے باہر نکل رہے تھے۔عثمان ہادی جو شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف طلبہ کی ملک گیر تحریک کے صفِ اول کے رہنماؤں میں شامل تھے، قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے بعد کئی روز تک زیر علاج رہے اور پھر انتقال کرگئے۔عثمان ہادی کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے پورے بنگلہ دیش میں مظاہرے کیے گئے تھے. مظاہرین اس قتل کا الزام براہِ راست بھارت پر بھی عائد کر رہے ہیں۔
