پاکستان نیوز پوائنٹ
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہ ڈالنے کا اعلان کردیا۔حماس کے سینئر رہنما محمد نزال نے ایک انٹرویو کے دوران کہاکہ اسرائیلی مطالبہ ہے کہ حماس فلسطینی ریاست کے قیام سے پہلے غیر مسلح ہو جائے لیکن یہ ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی کسی بھی مزاحمتی تحریک نے آزادی سے قبل اپنے ہتھیار نہیں ڈالے۔ جنوبی افریقہ، افغانستان، ویتنام، الجزائر اور آئرلینڈ میں کبھی بھی مزاحمتی تحریکوں سے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ آزادی سے پہلے نہیں کیا گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم اپنے ہتھیار صرف اسی صورت میں چھوڑے گی جب ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست قائم ہوگی۔حماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال نےکہا کہ تنظیم امریکی صدر کے منصوبے پر غور کر رہی ہے اور جلد ہی اپنے مؤقف کا باضابطہ اعلان کرے گی تاکہ جلد اس جنگ کا خاتمہ ہوسکے۔ان کا کہنا تھا کہ حماس بطور فلسطینی مزاحمتی قوت فلسطینی عوام کے مفاد میں فیصلہ کرنے کا حق رکھتی ہے۔یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا جس میں فوری جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ، اسرائیلی فوج کا مرحلہ وار انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک عبوری حکومت کا قیام شامل ہے۔ٹرمپ نے منگل کو حماس کو 3 سے 4 دن کا الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ اس منصوبے پر آمادگی ظاہر کرے۔رپورٹس کے مطابق حماس نے ماضی میں مذاکرات کے دوران مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ صرف اس صورت میں منصوبے کو قبول کرے گی جب اسرائیلی فوج غزہ سے مکمل انخلا کرے، مستقل جنگ بندی پر اتفاق ہو اور بے گھر فلسطینی خاندانوں کو اپنے گھروں میں واپسی کی ضمانت دی جائے۔
