وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے وفاقی حکومت سے ملی بلٹ پروف گاڑیاں ٹھکرادیں

پاکستان نیوز پوائنٹ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت سے ملی بلٹ پروف گاڑیاں ٹھکرادیں اور واپس کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی اور وفاقی حکومت کے درمیان پہلا بڑا تنازع سامنے آگیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے وفاق کی جانب سے دی گئی بلٹ پروف گاڑیاں ناکارہ اور زائد المیعاد قرار دے کر انہیں وفاق کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سہیل آفریدی نے الزام عائد کیا کہ پولیس اورسی ٹی ڈی دہشتگردی کےخلاف فرنٹ لائن کرداراداکررہے ہیں لیکن بدقسمتی سے وزیرداخلہ نے زائدالمعیادبلٹ پروف گاڑیاں کےپی پولیس کودیں،ناکارہ گاڑیاں دینے سے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانیں خطرے میں ڈالی جا رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے میں بند کمروں میں بیٹھ کر بننے والے فیصلے قبول نہیں کیے جائیں گے، اور اس حوالے سے اداروں اور بیوروکریسی کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں چادر اور چاردیواری کی پامالی نہیں ہونے دی جائے گی، اور کسی سیاسی کارکن کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار نہیں کیا جائے گا اور کسی طالبعلم کے خلاف سیاسی سرگرمیوں کی بنیاد پر مقدمہ درج نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے قبائلی اضلاع کے لیے میڈیکل کالج اور یونیورسٹی کے قیام کی ہدایت کی ہے، جبکہ احساس پروگرام کے تحت جاری منصوبے برقرار رہیں گے۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ نیو بلین ٹری سونامی منصوبے کا جلد افتتاح کیا جائے گا اور عوام کو اس بار “حقیقی معنوں میں تبدیلی” نظر آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کرپشن پر زیرو ٹالرنس پالیسی ہوگی، تمام تبادلے اور تقرریاں میرٹ پر کی جائیں گی، میری نامزدگی سے حلف برداری تک من گھڑت الزامات لگائے گئے، اب مجھے ناکام بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بانی سے ملاقات کی اجازت نہ ملی تو وہ عوام کے پاس جائیں گے اور اپنا مؤقف جمعہ کو چارسدہ کے عوام کے سامنے رکھیں گے۔ دوسری جانب وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت دہشت گردوں سے لڑنا ہی نہیں چاہتی، وفاق نے عالمی معیار کی بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کیں، مگر صوبائی حکومت نے پولیس جوانوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *