پاکستان نیوز پوائنٹ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے الیکٹرانکس مصنوعات کی درآمدات پر عائد مجوزہ ٹیرف سے یوٹرن لیتے ہوئے ان مصنوعات کو جوابی محصولات سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی متعدد الیکٹرانک مصنوعات کو حالیہ جوابی محصولات (ریسی پروکل ٹیرف) سے استثنیٰ دے دیا ہے۔ جس کے مطابق 5 اپریل سے امریکہ پہنچنے والی یا گوداموں سے نکالی جانے والی مخصوص الیکٹرانک مصنوعات پر ٹیرف لاگو نہیں ہوگا۔ٹیرف سے مستثنیٰ مصنوعات میں شامل ہیں، سمارٹ فونز، کمپیوٹر مانیٹرز، مختلف الیکٹرانک پرزہ جات، ہارڈ ڈرائیوز، لیپ ٹاپس اور کمپیوٹر آلات۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب بدھ کے روز ٹرمپ انتظامیہ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر کم از کم 145 فیصد ٹیرف نافذ کیا تھا۔ تاہم، فینٹانائل کی اسمگلنگ میں چین کے کردار پر عائد 20 فیصد ٹیرف برقرار رہے گا اس فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ ایپل، نَوِڈیا اور مائیکروسافٹ جیسی بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہوگا۔ ماہرین کے مطابق تقریباً 90 فیصد آئی فونز چین میں تیار اور اسمبل کیے جاتے ہیں۔ اگر یہ استثنیٰ نہ دیا جاتا تو ایپل اور دیگر کمپنیوں کو پیداواری لاگت میں بڑے اضافے کا سامنا ہوتا، جو بالآخر صارفین تک مہنگے داموں پہنچتا ویڈبش سیکیورٹیز نے اس فیصلے کو ’ٹیک انویسٹرز کے لیے خوشخبری‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ’ایپل، نَوِڈیا، مائیکروسافٹ جیسی کمپنیوں اور پوری ٹیک انڈسٹری نے اس ہفتے سکھ کا سانس لیا ہے۔‘ ان کے مطابق یہ فیصلہ امریکی ٹیکنالوجی کی بحالی اور عالمی سطح پر مسابقت کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔وائٹ ہاؤس نے ہفتے کے روز کہا کہ صدر ٹرمپ مسلسل امریکی کمپنیوں کو پیداوار واپس امریکہ منتقل کرنے پر زور دے رہے ہیں وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا، ’صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ امریکا سیمی کنڈکٹرز، چپس، سمارٹ فونز اور لیپ ٹاپس جیسی حساس ٹیکنالوجیز کی تیاری کے لیے چین پر انحصار نہیں کر سکتا۔ اس لیے صدر نے ایپل، نَوِڈیا اور ٹی ایس ایم سی جیسے اداروں سے کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری امریکا لانے کا معاہدہ کیا ہے۔نِنٹینڈو نے حال ہی میں اعلان کیا کہ وہ اپنے نئے گیمنگ کنسول ’سوئچ 2‘ کی پیشگی فروخت ملتوی کر رہا ہے تاکہ ٹیرف کے اثرات کا جائزہ لے سکے۔ قیمت ابتدائی طور پر $450 مقرر کی گئی تھی، جو اب ممکنہ طور پر $600 تک جا سکتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ کچھ خاص مصنوعات کو ٹیرف سے مستثنیٰ کیا جا سکتا ہے، لیکن عمومی طور پر 10 فیصد ٹیرف کم از کم حد رہے گی۔اقتصادی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ان ٹیرفز کا بوجھ بالآخر صارفین پر پڑے گا، جس سے مہنگائی بڑھے گی اور صارفین کی قوت خرید متاثر ہو گی۔وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ جلد ہی سیمی کنڈکٹرز کی درآمدات پر قومی سلامتی سے متعلق ایک تفصیلی تحقیق (Section 232 Study) کا حکم جاری کریں گے۔ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے سے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو وقتی ریلیف ضرور ملا ہے، لیکن یہ تجارتی جنگ کا اختتام نہیں بلکہ ایک عبوری مرحلہ ہے۔ آئندہ مہینوں میں چین اور امریکہ کے درمیان ٹیرف پر مزید مذاکرات کی توقع کی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں عالمی معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
