پاکستان نیوز پوائنٹ
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے فیصلےکے بعد الیکشن کمیشن کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا پر سخت جواب دیتے ہوئے کہا ہے، ” اپنی ناکامیوں کا الزام الیکشن کمیشن پر ڈالنےکا رویہ غیر مناسب ہے الیکشن کمیشن نے کل سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ سے 8 فروری 2024 الیکشن میں شریک نہ ہونے والی پارٹی پی ٹی آئی کو اسمبلیوں میں مخصوص نشستین دے ڈالنے کے فیصلہ پر نطر ثانی کی درخواستوں پر فیسلہ سنایا تو ان درخواستوں میں سے ایک درخواست کے مدعی الیکشن کمیشن نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا تھا۔ جب اس فیصلہ پر پی ٹی آئی کے لوگوں نے بے سر و پا تنقید کی تو آج الیکشن کمیشن نے بیان جاری کیا اور کہا، “الیکشن کمیشن پر ہونے والی تنقید جھوٹ اور حقائق کے برعکس ہے”، ادارہ کے بیان میں کہا گیا، “الیکشن کمیشن نے ہمیشہ آئین و قانون کے مطابق فرائض انجام دیئے ہیں۔” الیکشن کمیشن نے یاد دلایا کہ سپریم کورٹ نے بار بار الیکشن کمیشن کے مؤقف کی توثیق کی ہے، سینیٹ الیکشن میں سیکرٹ بیلٹ سے متعلق مؤقف کی عدالت نے توثیق کی، ڈسکہ الیکشن پر الیکشن کمیشن کے فیصلےکو سپریم کورٹ نے دراست آئینی اقدام قرار دیا، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن پرالیکشن کمیشن کی تشریح کو بھی درست قرار دیا۔ اے پی ایم ایل(ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی نام نہاد سیاسی پارٹی) کی ڈی لسٹنگ کے فیصلے کو بھی سپریم کورٹ نے برقرار رکھا۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی پر دیگر جماعتیں بھی ڈی لسٹ کی گئیں، پنجاب الیکشن ٹربیونلز پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ مسترد اور الیکشن کمیشن کا مؤقف برقرار رکھا گیا، اب کل آنے والے فیصلے میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں بھی الیکشن کمیشن کا مؤقف برقرار رکھا گیا۔
الیکشن کمیشن سیاسی دباؤ یا عوامی پریشر میں آکر فیصلے نہیں کرتا، صرف آئین، قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے، الیکشن کمیشن کسی جماعت یا مفاداتی گروہ کے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوتا، اپنی ناکامیوں کا الزام الیکشن کمیشن پر ڈالنے کا رویہ غیر مناسب ہے۔
