پاکستان نیوز پوائنٹ
پاکستان اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات اختتامی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ دونوں ممالک کے وفود کے درمیان تجارتی ٹیرف پر تفصیلی بات چیت ہوئی جو طے شدہ وقت سے زیادہ طویل رہی تاہم اعلیٰ حکام کے مطابق مذاکرات کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں اور آئندہ دنوں میں اہم پیش رفت متوقع ہے ذرائع کے مطابق امریکا میں موجود پاکستانی وفد اور امریکی تجارتی حکام کے درمیان بات چیت کے دوران 29 فیصد عائد ٹیرف کو عارضی طور پر 90 دن کے لیے معطل کر دیا گیا ہے اور مستقل ریلیف کے امکانات روشن ہو چکے ہیں۔ دونوں ممالک اب ایک جامع تجارتی فریم ورک پر معاہدے کی جانب بڑھ رہے ہیں جس کے لیے کچھ بڑے فیصلے درکار ہوں گے اس موقع پر وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکا سے خام تیل خریدنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور جیسے ہی تجارتی معاہدہ مکمل ہو گا، خریداری کے عمل کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی WTI مارکیٹ برنٹ کے مقابلے میں 3 سے 4 ڈالر فی بیرل سستی ہے جو پاکستان کے لیے فائدہ مند ہے تجارتی مذاکرات کی قیادت سیکرٹری تجارت جواد پال نے کی، جنہوں نے امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ یہ مذاکرات پچھلے ایک ماہ سے جاری تھے جبکہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک کے درمیان ہونے والی حالیہ ملاقات کے بعد وزارت خزانہ نے اس پیش رفت کی تصدیق بھی کی تھی حکام کے مطابق مذاکرات کا مرکزی موضوع باہمی محصولات یعنی رِیسی پروکل ٹیرف رہا اور اس کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو نئی بنیاد فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یاد رہے کہ سال 2024 میں پاکستان نے امریکا کے ساتھ تجارت میں تقریباً 3 ارب ڈالر کا تجارتی فائدہ حاصل کیا تھا جو دونوں ملکوں کے مستحکم معاشی روابط کی عکاسی کرتا ہے
