پاکستان نیوز پوائنٹ
چین کی بیرون ملک قرضہ دینے کی سرگرمیوں میں اب تین چوتھائی سے زیادہ سرمایہ کاری درمیانی آمدنی والے اور زیادہ آمدنی والے ممالک کے منصوبوں اور سرگرمیوں کی حمایت کرتی ہے۔ایڈ ڈیٹا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور اس رپورٹ کے مرکزی مصنف بریڈ پارکس نے کہا کہ ’دولت مند ممالک کو دیے جانے والے زیادہ تر قرضہ جات اہم بنیادی ڈھانچے، اہم معدنیات اور ہائی ٹیک اثاثوں جیسے سیمی کنڈکٹر کمپنیوں کے حصول پر مرکوز ہیں‘۔رپورٹ کے مطابق، امریکا نے چین سے 2500 منصوبوں اور سرگرمیوں کے لیے 200 ارب ڈالر سے زیادہ کا سب سے بڑا سرکاری قرض حاصل کیا۔ایڈ ڈیٹا کے مطابق، چینی سرکاری ادارے امریکا کے ہر کونے اور شعبے میں سرگرم ہیں، اور ٹیکساس اور لوزیانا میں مائع گیس کے منصوبوں، شمالی ورجینیا میں ڈیٹا سینٹرز، نیویارک کے جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ٹرمینلز، میٹرہورن ایکسپریس نیچرل گیس پائپ لائن اور ڈکوٹا ایکسس آئل پائپ لائن کی تعمیر کی مالی معاونت کر رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ نے ہائی ٹیک کمپنیوں کے حصول کی مالی معاونت کی جبکہ چینی سرکاری قرض دہندگان نے ایمازون، اے ٹی اینڈ ٹی، ویرائزون، ٹیسلا، جنرل موٹرز، فورڈ، بوئنگ اور ڈزنی سمیت متعدد فورچون 500 کمپنیوں کے لیے کریڈٹ سہولتیں فراہم کیں۔لو انکم اور لوئر مڈل انکم والے ممالک کو دیے جانے والے قرضوں کی حصہ داری 2000 میں 88 فیصد سے 2023 میں 12 فیصد تک گر گئی۔بیجنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت عالمی جنوب میں انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے قرضہ دینا بھی کم کر دیا ہے۔اسی دوران، مڈل انکم اور اپر انکم والے ممالک کے لیے قرضہ دینے کا حصہ بڑھ کر 2023 میں 76 فیصد ہو گیا، جو 2000 میں 24 فیصد تھا، مثال کے طور پر برطانیہ نے 60 ارب ڈالر حاصل کیے، جبکہ یورپی یونین کو 161 ارب ڈالر ملے۔ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکا چینی قرضوں کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے، بیجنگ کی قرضہ دینے کی سرگرمیوں کا احاطہ کرتی اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ چین ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں زیادہ آمدنی والے ممالک کو قرضہ دینے کی جانب بڑھ رہا ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق منگل کو امریکی یونیورسٹی ولیم اینڈ میری کے تحقیقی ادارے ایڈ ڈیٹا کی جانب سے شائع کردہ اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ 2000 سے 2023 کے درمیان چین کی قرضہ اور گرانٹ دینے کی مجموعی رقم 200 ممالک میں 22 کھرب ڈالر تک پہنچی۔اس دوران، پاکستان نے 74 ارب ڈالر وصول کیے، جس کی بنیاد پر یہ چینی قرضوں کا دنیا کا پانچواں سب سے بڑا وصول کنندہ بن گیا۔چین کو خاص کر اس کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت، طویل عرصے سے ترقی پذیر ممالک کا قرض دہندہ سمجھا جاتا رہا ہے، لیکن اب یہ زیادہ آمدنی والے ممالک کو قرضہ دینے کی طرف بڑھ رہا ہے، اور اسٹریٹجک انفرااسٹرکچر اور ہائی ٹیک سپلائی چین جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے، جن میں سیمی کنڈکٹرز، مصنوعی ذہانت اور صاف توانائی شامل ہیں۔ایڈ ڈیٹا نے کہا کہ بیجنگ کا پورٹ فولیو سابقہ اندازوں سے دو سے چار گنا بڑا ہے اور چین اب بھی دنیا کا سب سے بڑا سرکاری قرض دہندہ ہے۔
پاکستان نیوز پوائنٹ وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کولاچی، ضلع ڈیرہ اسماعیل خان اور دتہ…
پاکستان نیوز پوائنٹ پاکستان نے ایک بار پھر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ…
پاکستان نیوز پوائنٹ حلف برداری کی تقریب ایوان صدر مظفرآباد میں منعقد کی گئی، اسپیکر…
پاکستان نیوز پوائنٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات…
پاکستان نیوز پوائنٹ سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان اور ڈی آئی خان میں آپریشنز کے…
پاکستان نیوز پوائنٹ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن…