اردو نیوز اپڈیٹس

خلیجی ریاستوں میں پاکستانی ورکرز کو ویزا نہ ملنے سے ترسیلات میں کمی کا خدشہ ہے

پاکستان نیوز پوائنٹ
ایف پی سی سی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت خلیجی ممالک سے پاکستانیوں کو ورک ویزا نہ ملنے کا مسئلہ حل کرائے۔وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی ریاستوں میں پاکستانی ورکرز کو ویزا نہ ملنے سے ترسیلات میں کمی کا خدشہ ہے۔ ترسیلات میں 8 ماہ میں اضافہ ہوا لیکن آئندہ کمی کا خطرہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ خلیجی ریاستوں کے سفارت خانوں کے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا گیا تھا۔ ایف پی سی سی آئی کی تجویز پر بھی 50 فیصد ویزا درخواستیں مسترد ہورہی ہیں ۔ عید کے بعد اس مسئلے کو خلیجی ریاستوں کے سفارت خانوں کے سامنے پھر اٹھائیں گے ۔ وزارت خارجہ فوری مداخلت کرے اور خلیجی ریاستوں کے ویزوں کا مسئلہ حل کرایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ اور نیٹ بلنگ میں فرق ہے۔ معاہدہ نیٹ میٹرنگ کا ہوا تھا.اب نئی پالیسی نیٹ بلنگ سے متعلق ہے۔ 27 روپے کا یونٹ صارف سے خریدا . 50 روپے کا صارف کو فروخت کیا جارہا ہے ۔ نیٹ میٹرنگ کے تحت یونٹ کے بدلے یونٹ ملنا تھا ۔ ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ ہماری تجویز ہے کہ نیٹ میٹرنگ کی پالیسی برقرار رکھی جائے ۔ اب یہ فیصلہ ہوا کہ سولر سے فی یونٹ 10 روپے خریدنے کی پالیسی کو مؤخر کیا جائے۔ بار بار فیصلے اور پالیسیوں کو تبدیل کرنے سے بے یقینی بڑھتی ہے ۔ مشاورت کے بغیر پالیسیوں کی تشکیل سے بار بار فیصلے تبدیل کرنے پڑتے ہیں ۔ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر نے مزید کہا کہ سولر کی 10 روپے یونٹ قیمت سے ملک میں بڑے پیمانے پر بیٹریاں اور انورٹرز امپورٹ کرنے کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔کابینہ نے بروقت فیصلہ کیا، ورنہ بیٹریز اور انورٹر کی درآمد پر بڑا زرمبادلہ خرچ ہوتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسی بھی پالیسی کی تشکیل یا تبدیلی کے لیے ایف پی سی سی آئی اے مشاورت کی جائے۔انہوں نے کہا کہ برآمدات کے لیے سہولت کی اسکیم میں لوکل انڈسٹری کی سپلائی پر سیلز ٹیکس لاگو کیا گیا۔ اس اقدام سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ساتھ زرعی پیداوار بھی بہت متاثر ہوئیں۔ اس سال کپاس کی پیداوار 12 ملین سے کم ہوکر 5 ملین گانٹھوں پر آگئی ۔ اس اقدام سے کپاس اور دھاگہ امپورٹ کیا جارہا ہے۔ 5ملین کپاس کی گانٹھیں بھی فروخت نہ ہوسکیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں لوکل انڈسٹری کی سپلائیز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس واپس لیا جائے ۔درآمدی میٹریل کی طرح لوکل سپلائیز کو بھی سیلز ٹیکس سے استثنا دیا جائے۔ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے نجات کا واحد راستہ مقامی صنعت کا فروغ ہے۔ پالیسیوں کی تشکیل میں ہمیشہ مقامی صنعت کے تحفظ کو مدنظر رکھا جائے ۔ مقامی صنعتوں کو مضبوط نہ بنایا گیا تو آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنا مشکل ہے ۔انہوں نے بتایا کہ 8 ماہ میں 22 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ اور 37 ارب ڈالر کی امپورٹ ہوئی ہے۔ تجارتی خسارے کے اثرات کو 24 ارب ڈالر کی ترسیلات سے کم کرنے میں مدد ملی ۔ ایکسپورٹ میں اضافہ، مقامی صنعتوں کی ترقی ہی معاشی خوشحالی کا راستہ ہے۔

Faisal Bukhari

Recent Posts

صدر مملکت آصف زرداری نے کہا ہے کہ چین سے دوستی نسل در نسل آگے بڑھے گی

پاکستان نیوز پوائنٹ صدر مملکت آصف زرداری نے کہا ہے کہ چین سے دوستی نسل…

16 hours ago

وزیراعظم شہباز شریف سرکاری دورے پر وفد کے ہمراہ سعودی عرب پہنچ گئے

پاکستان نیوز پوائنٹ سعودی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی سعودی لڑاکا طیاروں نے وزیر…

16 hours ago

وزیر اعظم کا پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کا دورہ انگریزی چینل کا افتتاح کردیا

پاکستان نیوز پوائنٹ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان ٹیلی ویژن میں قائم کردہ پاکستان…

16 hours ago

اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے وزیر دفاع خواجہ آصف

پاکستان نیوز پوائنٹ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں سب…

16 hours ago

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے وزیرآباد کے لئے الیکٹرک بس پراجیکٹ کا آغاز کر دیا

پاکستان نیوز پوائنٹ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے وزیرآباد کے لئے الیکٹرک بس پراجیکٹ…

16 hours ago

ڈی جی آئی ایس پی آر کی آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ کیساتھ نشست

پاکستان نیوز پوائنٹ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے…

16 hours ago