پاکستان نیوز پوائنٹ
پاکستان بھر میں شدید بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی کے باعث سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ سیالکوٹ سے لاہور، قصور سے بہاولنگر اور گجرات سے جھنگ تک 2,300 سے زائد دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں اور لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 15 لاکھ سے بڑھ گئی ہے اب تک سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 33 ہو گئی ہے۔ 6 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ ہزاروں مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔ کئی علاقوں میں زمینی رابطے منقطع اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ دریائے ستلج، راوی اور چناب میں اب بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ جھنگ میں دریائے چناب کے باعث 180 دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں، ہیڈ تریمو پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 60 ہزار کیوسک ہے۔ ملتان کی تحصیل شجاع آباد میں دریائے راوی کا پانی 140 دیہات میں داخل ہو چکا ہے۔ ہیڈ بلوکی اور چیچہ وطنی میں بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جسر پر پانی کی سطح دوبارہ بڑھ رہی ہے۔ قبولہ شریف میں دریائے ستلج کا بڑا ریلا نورا رتھ حفاظتی بند سے ٹکرا چکا ہے، جس کے بعد بند کے اندر موجود دیہات کا زمینی رابطہ کٹ گیا ہے۔ اب تک 45 سے زائد دیہات متاثر اور ساڑھے 18 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ 11 ہزار ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئیں، 12 دیہات کا مکمل رابطہ منقطع ہے اور لوگوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی جاری ہے۔ قصور کے مقام گنڈا سنگھ والا پر 1988 کے بعد کا سب سے بڑا ریلا گزر رہا ہے۔ این ڈی ایم اے نے پنجاب کے 6 متاثرہ اضلاع میں امدادی راشن روانہ کر دیا ہے۔ وزیرآباد، حافظ آباد، نارووال، سیالکوٹ، چنیوٹ اور جھنگ میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ سرگودھا کے علاقے مڈھ رانجھا میں چار روز سے بجلی غائب ہے، خوراک اور چارہ نایاب ہے، متاثرین انتظامیہ کی عدم موجودگی پر شدید احتجاج کر رہے ہیں۔ دریائے ستلج کے مختلف مقامات پر پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ہتھیجی ایمن والا پل پر پانی کا بہاؤ 50 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے۔ لڈن میں سیلابی پانی زرعی اراضی، مکانات اور قبرستانوں تک پہنچ گیا ہے۔ ہیڈ گنڈا سنگھ، سلیمانکی اور ہیڈ اسلام پر بھی پانی کی آمد مسلسل بڑھ رہی ہے۔بہاولنگر کے بھوکاں پتن پل کے مقام پر بھی صورتحال خطرناک ہو چکی ہے۔ ہزاروں ایکڑ پر فصلیں تباہ، درجنوں عارضی بند ٹوٹ گئے اور سڑکیں زیرِ آب آ چکی ہیں۔ متاثرہ افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کبیر والا میں دریائے راوی کی سطح میں تیزی سے اضافہ جاری ہے، ہیڈ سدھنائی سے 35 ہزار 562 کیوسک پانی خارج ہو رہا ہے۔ نشیبی علاقوں میں واپڈا نے احتیاطاً بجلی بند کر دی ہے۔ پنجاب کے مختلف اضلاع میں موسلا دھار بارشوں نے صورتحال مزید خراب کر دی ہے۔ لاہور، چنیوٹ، جھنگ، ملتان، پاکپتن، وہاڑی اور چیچہ وطنی میں کئی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں۔ چنیوٹ کے 144 موضع جات اور جھنگ کے 180 دیہات متاثر ہیں۔ ملتان میں دریائے چناب سے 8 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کی پیشگوئی ہے۔ چیچہ وطنی میں دریائے راوی کا ریلا 1 لاکھ 70 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، ساہیوال، اوکاڑہ اور پاکپتن سمیت کئی اضلاع میں دریائے سندھ اور ستلج کے سیلاب سے 5 لاکھ 14 ہزار ایکڑ سے زائد زرعی اراضی متاثر ہوئی ہے۔ لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ادھر پشاور اور گردونواح میں شدید بارشوں کے بعد اربن فلڈنگ کی صورتحال ہے۔ جی ٹی روڈ، اشرف روڈ، سکندرپورہ، ہشتنگری سمیت اہم سڑکیں پانی میں ڈوب چکی ہیں۔ چِراٹ میں 165 ملی میٹر، پشاور شہر میں 41 ملی میٹر اور ایئرپورٹ ایریا میں 35 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا کے مطابق 50 سے زائد ڈی واٹرنگ پمپس اور مشینری مختلف علاقوں میں تعینات کر دی گئی ہے۔ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور متعلقہ حکام خود نگرانی کر رہے ہیں۔
پاکستان نیوز پوائنٹ صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اورکزئی…
پاکستان نیوز پوائنٹ ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ…
پاکستان نیوز پوائنٹ سینیٹ کا اجلاس جڑواں شہروں کے راستے بند ہونے اور ارکان کی…
پاکستان نیوز پوائنٹ سیکیورٹی فورسز نے انٹیلیجنس کی بنیاد پر ضلع اورکزئی کے علاقے جمال…
پاکستان نیوز پوائنٹ پنجاب حکومت نے صوبہ بھر میں فوری دفعہ 144 نافذ کردی ۔…
پاکستان نیوز پوائنٹ اسلام آباد کے داخلی راستے مختلف مقامات سے بند ہونے کی وجہ…