پاکستان نیوز پوائنٹ
لاہور ہائیکورٹ نے ویپ اور الیکٹرک سگریٹ پر پابندی کے خلاف دائر درخواستیں نمٹا دیں ،عدالت نے متعلقہ اداروں کو قانون سازی تک ویپ کاروبار کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہ کرنے کا حکم دے دیا جسٹس انوار حسین نے ویپ مال سمیت ایک سو سے زائد ڈیلرز کی درخواستوں پر سماعت کی، جسٹس انوارِ حسین نے درخواست گزار وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کیا پراپرٹی ڈی سیل ہوگئی ہے، وکلاء نے جواب دیا ڈی سیل ہوگئی ہے، لیکن پولیس ابھی تک دوکانداروں کو حراساں کررہی ہے ، اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ اجلاس میں ویپ کے استمال کے مضر اثرات اور اس کو کنٹرول کرنے کے متعلق تبادلہ خیال ہوا، ویپ سے وابستہ کاروبار کو ریگولیٹ کرنے کے لئے قانون سازی کی جارہی ہے، ویپ کاروبار کو ریگولیٹ کرنے لیے مسودہ بنایا ، سٹیک ہولڈرز کا موقف بھی سنا جائے گا ، جسٹس انوار حسین نے پنجاب حکومت کے لاء افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کابینہ میں معاملہ ڈسکس ہوا اور آئی جی نے کہا فٹا، فٹ چھاپے مارنا شروع کردیں, معاشرے کو ایک سرا چائیے ، مدعی چشت گواہ ،مدعی سست والا معاملہ ہے، فریم ورک ضرور بنائیے ، پہلے بھی کہا تھا کہ آئین کر کسی کو کاروبار کا حق دیتا ہے، اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے جواب دیا انتظامیہ نے ویپ کاروبار کرنے والوں کے خلاف کوئی کریک ڈوان نہیں کیا ، ویپ کاروبار سے وابستہ دوکانوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ، جسٹس انوارِ حسین نے اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا درخواست گزار کسٹم ڈیوٹی ادا کرتے ہیں ، قانون سازی تک ان کے کاروبار کیسے بند کئے جاسکتے ہیں ،جب تک قانون سازی نہیں ہوگی ، کوئی بھی درخواست گزاروں کے خلاف کاروائی نہیں کرے گا ، درخواستوں میں چیف سیکرٹری ، ہوم سیکرٹری اور سی سی پی او کو فریق بنایا گیا ہے۔
